ووٹ ایک گواہی ہے کیا اسکی حقیقت ہمارے دلوں میں اتری ہوئی ہے?
مفتی محمدعطاءاللہ سمیعی المظاہری
قرآن کریم میں اللہ تعالی فرماتا ہے
“يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ كُونُواْ قَوَّٰمِينَ بِٱلْقِسْطِ شُهَدَآءَ لِلَّهِ وَلَوْ عَلَىٰٓ أَنفُسِكُمْ أَوِ ٱلْوَٰلِدَيْنِ وَٱلْأَقْرَبِينَ ۚ “
ترجمہ: اے ایمان والو اللہ کیلئے انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک گواہ بنا کرو چاہے گواہی تمہارے اپنے خلاف ہو یا تمہارے والدین اور رشتے داروں کے خلاف ہو،
“ولاتکتموا الشہادة ومن یکتمھا فانہ آثم قلبہ ”
ترجمہ: اور گواہی کو مت چھپاؤ اور جو گواہی چھپائیگا تو اسکا دل گنہگار ہے،
“واجتنبوا قول الزور”
ترجمہ: جھوٹی بات (جھوٹی گواہی) سے بچو
حدیث پاک میں آتا ہے “من اکبرالکبائرالاشراک باللہ تعالی وعقوق الوالدین وشہادة الزور”
ترجمہ: سب سے بڑے گناہوں میں سے والدین کی نافرمانی کرنا اور جھوٹی گواہی دینا ہے،
،ابن ماجہ میں حضرت عبداللّٰہ بن عمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا سے روایت ہے، رسولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا کہ جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللّٰہ تعالیٰ اُس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔
علماء کو دانشوروں کو بڑوں کو کہتے سنا ہے کہ ووٹ ایک گواہی ہے، گواہی چھپانا یا غلط گواہی دینا گناہ ہے،
یہ بھی کہتے سنا ہے کہ اویسی بہترین امانت دار منصف مظلوموں کا ساتھی ہے، حق کی آواز بلند کرنیوالا دم دار ایم پی ہے، لیکن حالات کے پیش نظر ابھی ووٹ اسکو نہیں دینا ہے، سب سے پہلے ان نصوص کو سامنے رکھئے آخرت کا فکر کرتے ہوئے سوچئے ،
اب میرا ان سے سوال ہے کہ کیا یہ دوغلاپن نہیں ہے؟
کیا یہ گواہی کو چھپانا نہیں ہے؟
کیا حالات کو دیکھتے ہوئے اپنی گواہی کو تبدیل کرنا جائز ہے؟
لم تقولون مالاتفعلون؟
(وہ بات کیوں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں ہو؟)
سب جانتے ہیں کہ سارے سانپ ہیں پھر بھی تجاہل عارفانہ برتتے ہوئے حدیث پاک “لایلدغ المؤمن من جحر واحد مرتین” کو نظر انداز کرتے ہوئے ان ہی کی کچھار میں بھاگے جارہے ہیں، ہماری کسی کو ضرورت نہیں ہے لیکن ہم دوسروں کے محتاج بنے بیٹھے ہیں، کمال کی بات ہے “مان نہ مان میں تیرا مہمان” والی کہاوت صادق آرہی ہے،
اگر آپ کسی کو صحیح مانتے ہیں تو پھر منافقت نہ دکھائیے کھل کر اسکو سپورٹ کیجئے دوغلا رویہ چھوڑدیجئے، یاد رکھئے ووٹ گواہی ہے اور گواہی نہ چھپانا جائز نہ غلط گواہی دینا جائز ، حالات کو دیکھتے ہوئے گواہی تبدیل نہیں ہوتی، انڈین مصلحت نے ستر برسوں میں ہمیں جہاں لاکھڑا کیا ہے ہم وادی تیہ میں کھڑے ہیں حیران وپریشان، اگر کوئی ہمارا راہبر آتا ہے تو ہم اللہ کی رحمت ونصرت سے مایوس ہوکر حالات کا شکوہ کرتے ہوئے نہ اسکی بات مانتے نہ اسکا ساتھ دیتے ہیں ،
اگر آپکو اویسی صحیح لگتا ہے اور ووٹ گواہی ہے تو گواہی کے مقتضی پر عمل کیجئے اور کھل کر ساتھ دیجئے،
یا پھر ووٹ کو گواہی نہ کہئے اور کھل کر کہئے کہ اویسی سے بہتر دیگر نام نہاد سیکولر پارٹیاں ہیں لیکن خدا کیلئے منافقت نہ دکھائیے،
اور ہمیں ان سیکولر پارٹیوں میں سے کوئی خیرخواہ لاکر دکھائیے کہ یہ شخص ملک وقوم کا ہمدرد ہے یہ مظلوموں کا ساتھی حق کا داعی اور دبی کچلی آوازوں کو اٹھانیوالا ہے، پھر ہم بھی آپکے ہم آواز ہوجائینگے،
محمدعطاءاللہ سمیعی
No Comments