Mufti Muhammad Ataullah Samiee

Mufti Muhammad Ataullah Samiee

وبا پھیلنے کے وقت اذان کا حکم

وبا پھیلنے کے وقت اذان دینا؟

مفتی محمدعطاءاللہ سمیعی استاذ معہدالشریعة الاسلامیہ اکرام نگر موانہ ضلع میرٹھ یوپی الہند

کرونا وائرس کے تناظر میں لوگوں میں یہ بات پھیلی ہوئی ہے کہ رات کو دس بجے سب لوگ اپنے گھر کی چھت پر کھڑے ہوکر اذان دیں، تو عرض خدمت یہ ہیکہ کہ فرض نمازوں کے علاوہ جن مواقع پر اذان دینے کا ثبوت ملتا ہے مثلا نومولود کے کان میں اذان دینا تو یہ جان لیجئے کہ اولاتو فرض نمازوں کے علاوہ کسی اور موقع پر کوئی خاص وقت اذان دینے کیلئے مقرر نہیں ہے، نیز
وبا پھیلنے کے وقت اذان دینا ثابت نہیں صحابہ کے دور میں طاعون کی وبا پھیلی لیکن صحابہ سے اذان دینا کہیں ثابت نہیں، سلف سے محدثین سے فقہاء سے بھی ثابت نہیں چہ جائیکہ اسکو مستحب یا سنت سمجھا جائے ،
چنانچہ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمہ اللہ فرماتے ہیں
“طاعون وبا وغیرہ امراض کے شیوع کے وقت کوئی خاص نماز احادیث سے ثابت نہیں ہے، نہ اسوقت اذانیں کہنا کسی حدیث میں وارد ہوا ہے، اسلئے اذان کو یا نماز باجماعت کو ان موقعوں میں ثواب یا مسنون یا مستحب جاننا خلاف واقع ہے” (فتاوی رشیدیہ عکسی صفحہ 148)

مفتی رشید احمد لدھیانوی احسن الفتاوی میں وبا کے پھیلنے کے وقت اذان دینے کو ناجائز کہتے ہیں

“شدید بارش یا وبا کے وقت اذان دینا
سوال : مویشیوں میں وبا پھیلی ہوئی ہے اس وبا کو ٹالنے کیلئے تلاوت قرآن کی کثرت کہ اسکی برکت سے اللہ تعالی رحم کرے اور روزانہ جبتک وبا باقی رہے چاروں کونوں میں اذان دینا شرعا جائز ہے یا نہیں؟ اسی طرح شدید بارش یا آندھی میں اذان دینا کیسا ہے؟ بیّنوا توجروا

الجواب باسم ملھم الصواب
علی سبیل التداعی نہ ہو اپنے طور پر تلاوت کرتے رہیں تو جائز ہے، تداعی کی صورت جائز نہیں، فقہاء کرام رحمھم اللہ تعالی نے غیر صلاۃ میں اذان کے جتنے مواقع بیان فرمائے ہیں ان میں مواقع مسئولہ نہیں ہیں اور مفہوم مخالف یعنی عدم ذکر عدم جواز پر دال ہے، الخ
(احسن الفتاوی ج 1 صفحہ 376 باب رد البدعات)

فتاوی دارالعلوم دیوبند میں بھی ایسی اذان کو بدعت لکھا ہے
دفن اور قحط و وبا میں اذان ثابت ہے یا نہیں :۔

(سوال ۹۳) زمانہ قحط اور وبا میں اور دیگر حادثات میں اور دفن میت کے بعد اذان کہنا کیسا ہے ۔

( جواب ) ان حوادثات میں اذان شارع علیہ السلام سے اور اقوال و افعال سلف صالحین سے ثابت نہیں ہے لہذا یہ بدعت ہے ۔

(فتاویٰ دارالعلوم دیوبند ج2/ ص 67/)

No Comments

Leave a Reply